رسمِ الفت سے کارِ رنجش تک کچھ تو اپنے بھی سر لیا ہوتا!!! عابی مکھنوی
آتے جَاتے ہیں کٸی رنگ مِرے چہرے پر لُوگ لیتے ھے مَزا ، ذِکر تمہارا کر کے
دیکھنا اچھا نہیں زانو پہ رکھ کر آئنہ دونوں نازک ہیں نہ رکھیو آئنے پر آئنہ داغ دہلوی
تمہارے واسطے رکہے ہیں ہم نے دو تحفے ” دل ابتدا کے لیے اور جان انتہا کے لیے۔
حاصل ہوئی بھی عقلِ فلاطوں اگر تو کیا چلتی نہیں کسی کی مقدر کے روبرو داغ دہلوی
Are you sure you want to unfriend?
Are you sure that you want to remove this member from your family?